Saturday, August 1, 2015

Disaster: Strengthening NDMA & Stop Media gimmicks


Disaster: Strengthening NDMA

& Stop  Media gimmicks


Play of disaster news is common and everyone including media, powerful institutions, federal and provincial governments all are playing. Numerous institutions are doing same work and in this situation no one can fix responsibility on any one. It is high time for parliament to fix things. 

READ FULL ARTICLE AT




ایک زمانہ تھا جب قدرتی آفات اچانک آتی تھیں اور جان ومال کا بہت ضیاع ہوتا تھا۔سیلاب، خشک سالی، زلزلوں بارے پہلے سے معلومات نہیں ملتی تھیں البتہ عام آدمی نے اپنے طورپر کچھ موٹے انداز ے لگائے ہوتے تھے۔ آج کے سائنسی دور میں تو زلزلوں اور سیلابوں سمیت قدرتی آفات کے حوالے سے پہلے سے معلومات حاصل کرنا ممکن ہے۔ محکمہ موسمیات کے پاس ایسے ریڈارنصب ہیں جہاں خلیج بنگا ل تک کے پانیوں بارے معلومات تواتر سے ملتی رہتی ہیں کہ کہاں، کتنی بارش ہورہی ہے۔ البتہ اگر آپ آفت آنے سے قبل کوئی تیاری نہیں کرتے یا سیاسی مصلحتوں کے تحت خبریں جاری کرتے ہیں توپھر لکیر پیٹنے سے کچھ نہیں ملتا۔ حالیہ دنوں میں جو کچھ چترال میں ہوا اسے تکینکی زبان میں فلیش فلڈ کہتے ہیں ۔ پچھلے سال راجن پور اور ڈیرہ غازی خان میں بھی فلیش فلڈ سے تباہی آئی تھی۔ فلیشن فلڈ اچانک اور تیزی سے پہاڑی علاقوں میں آتا ہے اوراگر آپ نے پہلے سے تیاریاں نہ کی ہوں تو یہ بہت بڑی تباہی کا باعث بنتا ہے ۔ کیونکہ اس سیلاب میں وقت بہت کم ملتا ہے اس لیے اگر پہلے سے چوکنا نہیں ہوں گے تو تباہی مقدر بن جاتی ہے۔ پچھلے سال مقبوضہ کشمیر کے علاقہ جموں میں بھی فلیش فلڈ نے تبائیاں مچائیں تھیں۔ محکمہ موسمیات کے کچھ افسروں نے جرمنی جاکر فلیش فلڈ سے نمٹنے کے حوالہ سے تربیتیں بھی لے رکھی ہیں۔ جرمنی میں فلیش آتے رہتے ہیں مگر وہاں نہ صرف متعلقہ محکمہ چوکس رہتا ہے بلکہ اُن مخصوص علاقوں میں رہنے والے عام لوگوں کو بھی اس حوالہ سے خصوصی تربیتیں دی جاتی ہیں۔ سوال یہ ہے جب ہمیں یہ بات معلوم ہے کہ فلیش فلڈ آتے ہیں تو ہم نے اس سے نمٹنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں؟ یہ ہے وہ سوال جسے میڈیا میں اٹھانا چاہیے تھا۔ اگر ہمارے اینکروں کو فلیش فلڈ سمیت آفات بارے تکنیکی معلومات ہوں گی تب وہ کسی متعلقہ ماہر کو بھی آڑے ہاتھ لے سکیں گے۔ آج بڑے بڑے میڈیا کے اداروں کو چاہیے کہ موسمیاتی تبدیلیوں اور قدرتی آفات کے حوالہ سے صحافیوں کو خصوصی تربیتیں 
دلوائیں تاکہ وہ ایسی رپوٹنگ یا پروگرام کرسکیں جس سے عوامی مفاد کا خیال رکھا جاسکے۔ - 

موسمیاتی تبدیلیوں پر تو اس وقت دنیا بھر میں’’کھپ ‘‘پڑی ہوئی ہے ۔ خصوصی طور پر جنوبی ایشیا کا شمار ایسے خطوں میں ہے جہاں گلیشیروں کے تیزی سے پگھلنے کی خبریں بھی آرہی ہیں۔ ورلڈ بینک والے بھی رپورٹیں شائع کر چکے ہیں۔کم از کم آفات سے نمٹنے کے سلسلہ میں بین الاقوامی امدادی اداروں نے پاکستان کی بہت مدد کی ہے جو قابل تحسین ہے۔ اس لیے اب ضروری ہے کہ آفات کے مسئلہ سے نمٹنے کے لیے قومی سطح پر موثر بندوبست بنایا جائے اور بین الاقوامی سطح پر اس مسئلہ کو ایس سی او اور سارک جیسے فورموں پر اٹھایا جائے ۔ آفات سے نمٹنے کے حوالہ سے بصیرت کی ضرورت ہے کہ محض’’بھارت نے پانی چھوڑ دیا‘‘ کی گردان ہمیں مسئلہ کے حل سے کہیں دور لیجا چکی ہے ۔ - See more at: http://humshehrionline.com/?p=12888#sthash.yTwKjvLD.dpuf

No comments:

Post a Comment

No US President visited Pak in Democratic era (The flipside of Pak-US relations)

  No US President visited Pak in Democratic era (The flipside of  Pak-US relations) Till to date 5 US Presidents visited Pakistan since 195...