Monday, December 26, 2016

Progressive Politics in Pakistan: Discussions with AWP President Fanoos Gujjar @ LOk Lhar Radio show at FM103





Progressive Politics in Pakistan and AWP

Lok Lhar Radio Show recorded at 26th December 2016 @ Mast FM 103, Lhore.
Guests: Fanoos Gujjar (President AWP), Zahid Pervaiz (Senior Leader AWP) and Salah Rauf (Women Secretary AWP, Punjab)
Class question still the prime thing in our struggle and without compromising on class struggle we raise issues like national question, rights , decentralization etc. After 18th amendment it was duty of the provinces to form Provincial finance commissions but it did not happen.PTI and JI amended local bodies law against peasants. Buleh Shah and Mian Muhammad Baksh are still symbol of humanity and as my mother tongue is Gojari ( a dialect of Punjabi) so i understand their poetry well. I was born in 1958 in a Gujjar family at Shangila district yet my parents were settled at Bonaier later on. I also had a long association with Lhore where i did my metric too.  Without challenging the elite of all provinces and of all nationalities and areas it is not possible to get success regarding people's rights.

a video Clip of Fanoos Gujjar in Gojari dialect Punjabi



Zahid Pervaiz A leader of AWP and Ex President AWP Lhore taking about rise and fall of Left in LOK LHAR Radio Show


Another clip of Fanos Gujjar President AWP at Lok Lhar program



Listen the Complete Radio talk at https://clyp.it/0lgaqynt

لوک لہر، ریڈیو شو، ایف ایم 103
26 دسمبر 2016
پاکستان وچ ترقی پسند لہر اتے عوامی ورکرز پارٹی
گل بات فنوس گجر صدر عوامی ورکرز پارٹی ، زاہد پرویز سنئیر رہنما وسابق صدر AWPلہور اتے صالح روئف وومن سیکٹری،پنجابAWP
اج دے سوال
۔پاکستان وچ ترقی پسند سیاست دی کیہ صورتحال ہے؟
۔ کیہ ترقی پسند سیاست قومیتی سیاست دے تھلے لگ کے چل سکدی ہے؟
۔ترقی پسند سیاست دا ماڑا حال کیوں ہے؟
۔عوامی ورکرز پارٹی کیہ کررہی ہے؟
۔کیہ عوامی پارٹی مسلح جتھے بندیاں دی سیاستاں تے یقین رکھدی ہے؟
۔ کیہ اے ڈبلیو پی پاکستان دے آئین نوں منیندی ہے۔ 
۔کیہ اے ڈبلیو پی قوماں تے زباناں نوں لڑاؤن دے ضیا الحقی فارمولے تے عمل کردی ہے؟
۔کیہ ماضی وانگ ترقی پسنداں پنجابی نوں نہ منن دی قسم کھائی ہوئی ہے یا فیر اج اوہ پنجابی زبان نوں منیندے نیں؟
۔کیہ جوگی، صوفی ریت دے صلح کل دے نظریے نوں اے ڈبلیو پی لے کے چلے گی؟

Friday, December 23, 2016

Listen Lok Lhar Radio Show Christmas Spacial and understand Issues of religious minorities in Pakistan





Listen Lok Lhar Radio Show Christmas Spacial and understand Issues of religious minorities in Pakistan


The Bill ''Protection of Minorities'' was initiated by a Muslim League Functional minority member and at that time Mian Mitho incident was in news. After discussions Sindh assembly adopted it as law unanimously. But after that some circles started campaign against it. Finally Nisar Khurro released a statement that we are ready to review. Apparently there was not any big pressure on PPP but why PPP retreated from that law is still a mystery and may unfold in near future. The most interesting turn came in this drama when Asif Zardari himself called jamat Islami head and confirmed his party's retreat regarding the bill. As par facts the bill is with governor Sindh for final approval. Just a week before this it was Bilawal Bhutto was busy in campaigns to revive liberal image of the party. He attended Dewali, he criticized honor killing and then he took the credit of the bill for protection of minorities yet now power politics ruined all. When we recorded this show at december 19, there was no news of Zardari Siraj ul haq talk but Nisar khurro had issued his statement regarding retreat. Listen the program yourself      
The discussion in the radio show covered politics of the Bill passed in the Sindh Assembly and its effects along with role of religious minorities in peace and development in Pakistan. Hafiz Rashid Mahmood, Director Kutchi abbadi authority Punjab, Paster Shakil bhatti and Bible teacher Shinila Joghnson were the guests. program was recorded at december 19, 2016 at Mast FM 103, Lhore.
Link of the recording of Radio show https://clyp.it/mhsyc3ou

جیویں اساں عید میلاد النبیؐ منائی انج ہی سب رل مل حضرت عیسیٰ علیہ السلام دا دن منائیے۔حافظ راشد محمود



Friday, December 16, 2016

1971:Story of Pro-China United Bengal unsuccessful movement of Nexalites ..





جدوں وی اساں مشرقی پاکستان توں بنگلہ دیش بنن تیک دے حالات دا جائزہ لیندے ہاں تے عمومی طور تے دو دھڑیاں وچ ونڈ کے ایس سارے عمل نوں ویکھدے ہاں۔ اک اوہ جیہڑے پاکستان توں مشرقی پاکستان نوں وکھ کرنا چاہندے سن اتے دوجے اوہ جیہڑے مشرقی و مغربی پاکستان نوں اکٹھا وکھنا چاہندے سن۔ اجہے تجزیاں وچ اساں اک پاسے بنگلہ قومی تحریک نوں ویکھدے ہاں تے دوجے پاسے پاکستانیت والے نیں۔ ایس طرحاں دی تقسیم غلط فہمیاں نوں ودھاندی ہے۔ تاں مارے تہانوں اک ہور رنگ وکھارہے ہاں پئی تسی جان سکو کہ گراؤنڈ تے 1971وچ ہور کیہ کیہ ہورہیا سی۔

ایسے طرح دا اک گروپ مغربی بنگال دے پنڈنکسل باڑی وچ 1967توں بننا شروع ہویا۔ایہہ پنڈ دارجلینگ وچ پہاڑی سلسلیاں نال سی۔دارجیلنگ دی سٹریٹجک اہمیتاں ہی ایس لہر نوں چکن دا سبب بنی۔دارجلینگ ، نیپال، سکم تے بھوٹان دا ہمسائیہ اتے ناگا لینڈ، میزورام، آسام تے تری پورہ نوں بھارت نال جوڑن دا اکلا رستہ۔تسی فاٹا ہی سمجھ لو ایس نوں۔شروع وچ نکسل باڑی والے مغربی بنگال وچ سی پی آئی ایم دی رلویں سرکار تے دبا پاندی رہی پئی اوہ لینڈ ریفارمز کرن۔جس طرح بعد وچ نیپ(ولی) تے ہشت نگر والیاں دبا پایا سی۔ ایس دبا بعدوں نکسل باڑی سی پی ایم توں وکھری ہو گئی۔سی پی ایم آپدے رسالیاں وچ نکسل باڑی نوں سی آئی اے دے ایجنٹ لکھیا اتے سی پی آئی انہاں نوں لیفٹ ایڈونچرسٹ آکھیا
Read the Complete Article

Thursday, December 15, 2016

16 December One Date Two Incidents: Are we ready to revisit?


  انکاری صورتحال سے نکلنے کا دن16 دسمبر... مگر
اگر ہم نے 16دسمبر1971سے سبق سیکھا ہوتا تو یقیناًہم 16دسمبر2014سے بچ جاتے 

Listen the report of MastFM103 about two incidents and one lesson...

آرمی پبلک سکول کا واقعہ ہو یا 16 دسمبر 1971کا دن کہ ان دونوں میں ایک مماثلث ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتے 
ہیں کہ حقائق سے چشم پوشی کا نتیجہ نہ تو کبھی ماضی میں اچھا نکلا ہے نہ ہی آئندہ کبھی نکلے گا۔ ہمیں ہر صورت انکاری صورتحال سے آگے بڑھنا ہے۔ پاکستان کی رنگارنگی کو قبولنا اور مذہبی انتہا پسندیوں کو پالیسی سازی سے نکالنا ہی وہ عزم ہے جو اس دن کو زحمت سے رحمت میں بدل سکتا ہے۔ یہی ہے وہ ویثرن جس کی آج ہمیں ضرورت ہے۔جہوری تسلسل کے بغیر یہ دشت پاٹا نہ جائے گا۔
حضرت علی کرم اللہ وجہہ سے منسوب یہ بیان تو آپ نے پڑھا ہی ہوگا کہ میں خدا کو اپنے ارادوں کے ٹوٹنے سے پہچانا۔ یہ جس ’’ارادہ‘‘ کی بات کی جاتی ہے وہ کسی نہ کسی بیانیے ہی پر تشکیل پایا ہوتا ہے اور جب وہ بیانیہ ٹوٹتا ہے تو نئی راہیں کھلتیں ہیں۔ یہی عمل روشن خیالی و ترقی پسندی کی بنیاد ہے کہ صدیوں سے انسانوں نے جب جب پرانے بیانیوں کو چھوڑ کر نئے راستوں کو اپنایا ہے اس کو تاریخ میں سنہرے حروف سے یاد رکھا گیا ہے۔مگر یہ عمل تکلیف دہ اور کٹھن ہے کہ پرانے خیالات اور ان سے وابستہ ارادوں کو تج ڈالنا جوئے شیر لا نے سے بھی مشکل ہوتا ہے۔
16دسمبر کو دو واقعات ہوئے تھے، دونوں کا تعلق اس سر زمین پاکستان سے ہے اور دونوں میں ہمارے پرانے بیانیوں کے مہلک اثرات نمایاں کہ غور کرنے والوں کے لیے اشارے کافی ہوتے ہیں۔ ایک واقعہ 16 دسمبر 1971 کا ہے جبکہ دوسرا واقعہ 16دسمبر 2014۔ ایک عبارت ہے لسانی، ثقافتی و قومیتی رنگانگی کے انکار اور صوبائی خود مختاری سے بیجا خوف سے جبکہ دوسرا عبارت ہے پالیسی سازیوں میں مذہبی و فرقہ وارانہ ترجیحات کو مقدم رکھنے سے۔ ایک کا کھرا مرکزیت پسندی کی طرف نکلتا ہے تو دوسرے کا کھرا مذہبی قوم پرستی کی طرف کہ اب اس پر دوبارہ سے غور کرنے کا وقت ہے۔
افتاد یا زحمت کادر آنا تو زندگی کا حصہ ہے کہ انفرادی و اجتماعی سطح پر افراد یا قوموں سے غلطیاں سرزد ہوتی ہیں۔ اگر غلطیوں کی وجوہات کا نکھیڑا کر لیا جائے اور اپنی کو تاہیوں کو ہٹ دھرمی سے بچتے ہوئے تسلیم کرلیا جائے تو پھر نئے راستے کھلنے لگتے ہیں۔
بقول غالب مشکلیں اتنی پڑیں کہ آساں ہو گئیں کہ اصل چیلنج تو زحمت کو رحمت میں بدلنا ہے۔ مگر جو سازش کے بیانیے کو ہی مقدم جانتے ہیں اور اپنی کو تاہیوں کا جواز خوارج کے عزائم میں ڈھونڈنے میں غلطاں رہتے ہیں کہ ایسی صورتحال میں اپنے گریبان میں جھانکنا قدرے مشکل امربن جاتا ہے۔ وطنی ریاستوں کی دنیا کی منطق اپنی کہ اس میں نہ تو کوئی کسی کا مستقل دوست ہوتا ہے اور نہ ہی مستقل دشمن ۔ملکوں کے تعلقات تو مفادات کی سا نجھ یا لڑائی پر استوار ہوتے ہیں۔ یہ گاہک اور دکاندار جیسا رشتہ ہے جو لین دین پر چلتا ہے۔ اس میں سازشیں، محبت، خفیہ و کھلی جنگیں سب چلتاہے۔ نہ ہم اس سے مبّرا ہیں نہ کوئی اور ریاست۔ وطنی ریاستوں کی اس دنیا میں کھلی سازشیں بھی ہوتی رہتی ہیں۔ اگر آپ نے زحمت کو رحمت میں بدلنا ہے تو آپ کو محض سازش کے بیانیے پر انحصار کو تج ڈالنا ہوگا۔ اقبال نے کہا تھا ’’ذرا نم ہو تو یہ مٹی بہت زرخیز ہے ساقی‘‘۔ مگر جن بیانیوں سے ہم نے اس مٹی کو ’’نم‘‘ کی بجائے ’’سخت‘‘ (متشدد) کرڈالا ہے تو اس میں دھرتی کا تو کوئی قصور نہیں۔ 16 دسمبر کا دن اس لیے یادرکھنا چاہیے کہ سال میں ایک دفعہ ہم اپنے گذرے ہوئے کل پر نظر ڈالنے کے لیے خود کو بحثیت مجموعی بھی تیار کریں اور انفرادی سطح پر بھی اسرنو اچکتی نگاہ ڈالیں۔اگر ہم نے 16دسمبر1971سے سبق سیکھا ہوتا تو یقیناًہم 16دسمبر2014سے بچ جاتے۔ جب بھی کوئی انہونا واقعہ ہوتا ہے تو ہمارے ہاں مجموعی طور پر دو طرح کا ردعمل دیکھنے میں آتا ہے ۔ یا تو ہم سازش کابیانیہ بناتے ہیں یا پھر خود کو کوسنے ہی تک محدود رہتے ہیں۔ 16دسمبر کا دن اپنی خوبیوں اور خامیوں کا گراف بنانے سے مزین کرلیں تو پھر ایسی اعتدال پسند پالیسیوں سے ہم زحمت کو رحمت میں بدلنے کے قابل ہوجائیں گے۔ایک وقت تھا جب یہی مذہبی انتہاپسندی ہماری افغان و بھارت پالیسیوں کا جزولاینفک تھی۔ ہم پاکستان ہی نہیں بلکہ اسلامیان ہند کی بقاء کے لیے انہیں ضروری گردانتے تھے۔ فوجی تربیتوں سے نصابی کتب تک اس کا چلن عام تھا اور گذشتہ 5 دہائیوں میں اس کا رنگ ہر شعبہ زندگی پر گہرے نقوش ڈال چکا ہے۔ 9/11 کے بعد ہم اپنی دہری پالیسیوں کے تحت کبھی انہیں بچاتے رہے تو کبھی پھساتے رہے کہ بلا آخر 2014میں ضرب عضب ان کا مقدر ٹہرا اور پھر اگلے برس قومی ایکشن پلان منظور ہوا۔ اگر ہم پرانے بیانیے کو بدلنے پر تیار نہیں تو پھر ضرب عضبوں اور قومی ایکشن پلانوں کا فائدہ بھی نہیں ہوگا۔ ریاستی پالیسیوں میں جب تک مذہبی و فرقہ وارانہ ترجیحات مقدم رہیں گی تب تک ہم پرانے بیانیے ہی میں مقید رہیں گے۔اس پرانے بیانیے کے انڈے بچے فوجی تربیت سے نصابی کتب تک پھیلے ہیں کہ 16 دسمبر کو اگر ہم پرانے بیانیے کو ہر شعبہ ہائے زندگی میں بدلنے کا ارادہ کر لیں تو پھر یہ دن رحمت میں بدل جائے گا۔
16 دسمبر کا دن ہمیں ہر سال چڑاتا رہے گا کہ یہ شب تار کی علامت ہے۔ اگر ہم چاہیں تو اس شب گذیدہ سحر کو بدل سکتے ہیں۔ مگر اس کی اولین شرط یہی ہے کہ ہم اپنی کوتاہیوں پر نظر
ڈالنے کے لیے تیار ہوں۔

Monday, December 12, 2016

Where is Hamud ur Rahman Report? East Pakistan Crisis (Part 2)

Where is Hamud ur Rahman Report?

East Pakistan Crisis (Part 2)

In the first part http://www.dawnnews.tv/news/1047643/28nov2016-saqoot-e-dhaka-aur-henry-kissinger-ka-jhoota-sach-aamir-riaz-aa-bm I tried to deconstruct international politics of that time and it was also a response to twisted interview of Henry Kissinger while in current piece I tried to unfold its internal part. It is important to learn from history but it is painful too. 


Further readings



  

Saturday, December 10, 2016

10-December :Human or Humour Rights..Selective Human Rights is a denial

10-December :Human or Humour Rights

Selective Human Rights is a denial 

Double standards regarding Human Rights is counter productive for the spirit of International Human Rights Charter 1948. If H R is a weapon in foreign policy initiatives of powerful States or their agencies then it is hard to protect global human rights efforts. How we use H R issues during Cold war and in post Cold War is not an healthy example at all. The case of Libya is among the recent bad examples in this regard and President Obama rightly called it a ''Shit Show". Why numerous Human Rights organizations became part of that Shit Show is a multi million question. It is time to RETHINK for once.



Monday, December 5, 2016

Jogi-Sufi Traditions of the Punjab: A Radio Talk with Ishwar Dayal @ FM 103 Lhore


Jogi-Sufi Traditions of the Punjab

Listen A Radio Talk with Ishwar Dayal @ FM 103 Lhore recorded at December 5, 2016

Guest Ishwar Dayal Gaur, Punjab University Chandi Garh , Zubair Ahmad and Nain Sukh
Along with Afzal Saahir and Aamir Riaz

Author of "Forgotten Makers of Punjab", poet, historian, Ishwar is in Lhore these days and we invited him in our weekly regular radio show. First watch his video clips first









Thank you Sindh but PPP has to replicate same spirit in other provinces especially in the Punjab

Thank you Sindh

But PPP has to replicate same spirit

in other provinces especially in the Punjab

Aikta Day will help new & old, Muslim and Non Muslim Sindhis to unite and work for the province and the country but if PPP do not replicate in other 3 provinces it will push the party in narrow lanes. it is important to rethink about the policy especially regarding the Punjab ...read the piece published in the Wichaar


جداں ایاز لطیف پلیجو، فاروق ستار، رضا ربانی، شہلا رضا، شاہی سید، قادر مگسی اتے ہندو، مسیحی، نوے پرانے سب سندھی ایکتا دے مظاہرے کریندے نیں اتے ایس نال سندھ تے پاکستان دونوں تگڑے ہوندے نیں۔
ایہی اوہ دیہاڑ ہے جداں سندھ توں باہر بیٹھے سندھی وی آپ نوں سندھ دا حصّہ سمجھدے نیں اتے اند روالے سارے دھڑے وی اک دوجے نیڑے ہوندے نیں۔ اجہے دیہاڑ مناون نال فرقہ پرستیاں ہی نہیں سگوں شہری پینڈو(سندھی اْردو) جیہڑیاں خلاف بھر واں مورچہ لگدا ہے۔ 2009 توں ایہہ دن منانا شروع کیتا گیا سی ، شروع وچ کجھ جگادریاں مذاق وی اڈایا پر ایہہ ہن سندھ دی شناخت بن گیا ہے اتے ناقداں وی در وٹ لتا جے۔ پیپلز پارٹی ایس دی موڈھی ہے اتے کلچر ایس دا ڈومین ہیگا۔ جے اوہ ایہو کم دوجے صوبیاں وچ وی کرے اتے انہاں صوبیاں نوں وی آپس وچ جوڑن دی پالیسیاں بنائے تاں ایس گل دا فیدہ پی پی پی نوں ہوسکدا ہے۔چیتے رہوے پئی نو آبادیاتی حاکم اتے انہاں توں بعدوں ڈکٹیڑاں دھرمی ونڈاتے فرقو تے لسانی پاڑاں نوں ہمیش ودھایا سی۔ اوہ صوبیاں نوں لڑاندے تے صوبیاں اندر اختلافی گلاں نوں ودھاندے سن۔پر پی پی پی چاراں صوبیاں دی زنجیر جے اتے ایہہ سندھ وانگ تینوں صوبیاں وچ آپدی پالیسی نوں صوبیاں اندر سانجھ نال جوڑے، ایہو اس دا پلس پوائنٹ ہے۔ اہمیتاں ایس گل دیاں نیں پئی پی پی پی آپدی پھسڈی پنجاب پالیسی نوں چھڈے اتے بھٹو وانگ پنجابیاں دے دل وی جتن دا آہر کرے۔

Saturday, December 3, 2016

European Conflicts:Racist Rightest Nationalists (RRN) are ready to break EU?


European Conflicts

Racist Rightest Nationalists (RRN)

are ready to break EU?

Russians are making jokes of Europe because it itself invited them since Brexit. There is a history of quarreling European countries since ages. Now a days they are worried from immigrants and globalization but in past there were other issues. Main infighting is among Germany, France and Britain but it is a recorded fact that their infighting always proved counterproductive for Europe. 
Read the article by clicking HERE

 

Followers of Zia's language Policy & literature festivals ضیاالحق دے لسانی سجن اتے ادبی کانفرنساں

  Followers of Zia's language Policy & literature festivals It was dictator Zia ul Hoq who not only played sectarian card but also d...