تاریخ پاکستان میں گامے کی نواسی کا نام کوئی نہیں مٹا سکتا
مشرفی مارشلا
لگا تو کلثوم ماڈل ٹاون والے گھر مقیم تھیں جب ان کی گھر پر فوجی قبضہ بحکم مشرف ہو گیا
مگر گامے کی نواسی تمام پہروں کو توڑتی
رہی اور پہرے دار افسران سے کہتی رہی کہ مار سکتے ہو تو مار لو، روک سکتے ہو تو
روک لو۔انہیں اپنے باپ کے چالیسویں پر جانے سے روکا گیا تو اس ''مرد حر'' نے رائیونڈ سے نکل کر پیدل مارچ شروع کردی تو پہرےدار افسران کے ہوش اڑ گئے۔ جب
کئی ہفتوں تک اسے بیٹے اور خاوند بارے خبر
نہ تھی تو اس نے بھوک ہڑتال کر دی اور کہا
جب تک باو جی سے میری بات نہیں کرواو گے میں کچھ نہ کھاوں گی۔ اسی دوران سی این
این اور بی بی سی والوں کو مشرفی پلان کے تحت رائیونڈ والا گھر دکھانا تھا تاکہ
نواز کے خلاف عالمی رائے عامہ کو متحرک کیا جائے۔بادل ناخواستہ لاغر خاتون کی بات
مانتے ہوئے میاں صاحب
سے انکی بات کروانا پڑی۔
جب عدالت میں باہمت مگر پریشان خاوند اور آنکھوں پر
بندھی پٹی کےساتھ بیٹے کو دیکھا تو انہیں ریاست کے''کمینے پن'' کی سمجھ آ گئی۔میاں
صاحب بس کلثوم کو کہتے رہے،''حق
کے راستے میں کوفہ، کربلا اور شام آتے ہیں مگر قافلہ رکتا نہیں''
کے راستے میں کوفہ، کربلا اور شام آتے ہیں مگر قافلہ رکتا نہیں''
ڈان بلاگ تے چھپے آرٹیکل نوں پورا پڑھن لئی کللک کرو
کلثوم دی کتاب دا لنک
Some extracts
No comments:
Post a Comment