Name of Punjab is ancient or created in Akhbar period?
Read & Unlearn
Foreigners called it Penta Potamia since ancient times while Punjabis and other South Asians called it PunjNad , meaning of both is same i-e Land of Five Rivers and these names are preserved in books like Mahabharat, Ramayan, Indika recorded in the writings of Al Masodi, Al Beruni, Ibn Batuta much before Akhbar.
Read the article published by Sujag.org
پہلی بار پنجاب کا لفظ کس نے استعمال کیا اس کا حوالہ ہمیں فارسی اور پنجابی کی بجائے لاطینی اور یونانی
زبانوں کے قدیم لٹریچر میں ملا۔ پنجاب کے لیے جا بجا ''پینٹا پوٹامیا'' کا نام استعمال کیا گیا۔پینٹا لاطینی میں 5 کو
کہتے ہیں اور لفظ پوٹامیا کو سمجھنے کے لیے عراق کےپرانے نام ''میسو پوٹامیا'' کو دیکھیں۔میسو تو دو کو کہتے ہیں کہ دجلہ اور فرات
کے دریاوں کی درمیان دوآبہ کو میسو پوٹامیا یعنی دو دریاوں کی درمیان والی سرزمین کہا گیا۔اسی
پیرائے میں پنجاب کو باہر سے آنے والوں نے اپنے لٹریچر میں قدیم دور میں پینٹا
پوٹامیا لکھا ہے۔پنجاب کے اپنے لوگ اسے پنجند یعنی پانج ندیوں کی سرزمین کہتے تھے
کہ اوچ شریف کے نزدیک پنجند کا مقام اسی ماضی کی یادگار ہے۔اب اگر پنجاب کو 6ویں
بار تقسیم کیا گیا تو پنجند کو بھی پنجاب سے دیس نکالا مل جائے گا۔ یاد رہے کہ ندی،
نہر اوردریا پرانی کتب میں ایک ہی معنی
میں استعمال ہوتے تھے۔
پنجاب کے نام کی قدامت کا ایک مستند حوالہ مشہور اینگلو انڈین ڈکشنری ''ہابسن جابسن ''ہے جو 1886 میں چھپی تھی جس کی تفصیل
آگے آئے گی۔لفظ پینٹا پوٹامیا کا بڑا
حوالہ سکندر کے زمانے کا ہے کہ جب میگس
تھین نامی سیاح و مورخ ہمارے علاقوں میں آیا تھا اور اس نے انڈیکا کتاب لکھی تھی۔یہ کتاب اب نہیں ملتی
مگر اس کے بعد آنے والے یونانی لکھاریوں
نے کیا جن میں سب سے مستند لوئیس اریانوس ہے جس کی دوسری صدی میں لکھی کتاب کو
سکندر کی مہموں کے حوالے سے اولین بچی ہوئی کتب میں شمار کیاجاتا ہے۔انڈیکا کا
حوالہ بہت سے یونانی دانشوروں نے دیا جن
میں ڈیوڈورس سیکولیس،جغرافیہ دان
سٹرابو اور پلینی بھی شامل ہیں۔ انڈیکا
نامکای کتاب حوالہ دے کر یہ بات لکھی گئی
کہ میگس تھین پینٹا پوٹامیا کے راستے
انڈیا آئے اور قدیمی پٹنہ یعنی پاٹلی پتر
تک گئے جہاں اس زمانے میں چندر گپت موریہ کا راج تھا ۔
پینٹا پوٹامیا کا دوسرا مستند حوالہ اس اینگلو انڈین ڈکشنری میں آیا جس کو ہنری ییل اور اے سی بورنیل تیار کیا تھا اور جس کا مقصد انگریز
افسروں کو مقامی تاریخ، کلچر، روایات اور اہم معلومات سے آگاہ کرنا تھا۔
اس ڈکشنری کو تیار
کرنے میں دس سال لگے ۔ ڈکشنری میں پنجاب کی انٹری میں لکھا ہے کہ پروفیسر لیسن نے
لاطینی میں لکھےایک قدیمی مخطوطے سے پنجاب کاقدیمی نام پینٹا پوٹامیا درج کیا ہے۔اسی انٹری میں یہ بھی لکھا ہے کہ
مقامی طور پر پنجاب کا پرانا نام پنجند ہے جو مہابھارت اور رامائن میں بھی درج ہے۔یہی نہیں بلکہ یہ بھی
لکھا ہے کہ پنج ند اور پینٹا پوٹامیا کا مطب پانچ دریاوں کی سرزمین ہی ہے۔اس کے
بعد ڈکشنری میں حوالے دیے گئے ہیں ان کی تفصیل بھی پڑھ لیں۔
پہلے پہلویوں کی سرزمین آتی ہے اس کے بعد پنجند اور پھر
کشمیر۔رامائن، کتاب 4،باب 43
قدیم عہد سے یونانیوں، مہابھارت اور رامائن کے حوالے دینے کے بعد ڈکشنری میں مشہور عرب سیاح
مسعودی کا حوالہ ہے جو ہمارے خطہ میں 940 کے قریب آیا تھا۔ مشہور کتاب ''فتوح
البلدان" (شہروں کی فتح) کے مصنف البلاذری
نے بھی مسعودی کی لکھتوں کا حوالہ دیا ہے۔مسعودی کی لکھت کے صفحہ 377 پر
پانج دریاوں کی سرزمین کا ذکر ہے۔
اگلا حوالہ 1020 کا ہے اور اس بار البیرونی کی کتاب کا
حوالہ ہے جس نےپنجند کا ذکر کیا ہے۔
اس کے بعد 1300 کا ذکر ہے جس میں حوالہ'' وصاف'' کی کتاب کا
ہے جس نے پنجاب کا لفظ بھی لکھا ہے۔
اگلا حوالہ سن 1333
کا ہے اور لکھاری ہے مشہورسیاح ابن بطوطہ کہ مراکش میں پیدا ہونے والے اس دانشور
نے نہ صرف پنجاب کا نام لکھا ہے بلکہ اس کے آگے پنجاب کا مطلب پانج دریاوں کی
سرزمین بھی درج ہے اور دریاوں کے نام بھی۔
اگلا حوالہ امیر
تیمور کا ہے جو سن1398 میں اس طرف آیا تھا اور اس نے بھی لفظ پنجاب ہی استعمال
کیا۔
اس کے بعد پنجاب کے حوالے مغل اور اس کے بعد کے دور کے ہیں۔کیونکہ
یہاں بات یہی ہو رہی ہے کہ کیا اکبر بادشاہ سے قبل لفظ پنجاب استعمال ہوا تھا یا نہیں تو اس لیے یہاں
صرف وہی حوالے لکھے گئے ہیں جو مغل دور سے پہلے کے ہیں۔
اس پانچ دریاوں کی سرزمین کو آج کی قوم پرستیوں کی نظر سے سمجھنے سے
اکثر دانشور خجل ہو جاتے ہیں۔میگس تھین کی
انڈیکا، مہابھارت، رامائن، المسعودی،البیرونی سے ابن بطوطہ تک پینٹا پوٹامیا اور
پنجند کا ذکر تو کوئی مٹا نہیں سکتا کہ جب ابن بطوطہ غزنی سے ہوتا ہوا ہشت نگر
پہنچا تو اس نے لکھا کہ اب ترکمانوں کا وطن میں پیچھے چھوڑ آیا ہوں اور ایک نئے
خطہ میں داخل ہو رہا ہوں۔یہی نہیں بلکہ ٹھٹہ
سے آگے سمندر کنارے لہوری بندر اور اس کے اردگرد پھیلے شہر میں تو اس نے پانچ دن
گذارے۔ اس لہوری بندر یا لہوری داہڑو بارے اگلی قسط میں لکھوں گا۔
یہ سب پانچ دریاوں کی سرزمین کی کہانی بتا رہے ہیں۔اگر ہم
اب بھی اسے اکبر کی عہد تک محدود کرنے کی سعی کریں تو اس میں کسی اور کا تو کوئی
قصور نہیں۔