Twists of Kessanger and Lessons?
Fatal Results of China Containment Policy
مگر چین کو روکنے کی اس پالیسی کے نتیجے میں ہمارا پورا خطہ برباد ہوا۔ ایران، پاکستان، بھارت، افغانستان اور برما، ہر جگہ بربادیوں کے میلے سجائے گئے اور انتہا پسندیاں قومیتی و مذہبی لبادوں میں مضبوط ہوئیں جس کا پھل آج پورے خطے میں جگہ جگہ دستیاب ہے۔
مگر چین کو روکنے کی اس پالیسی کے نتیجے میں ہمارا پورا خطہ برباد ہوا۔ ایران، پاکستان، بھارت، افغانستان اور برما، ہر جگہ بربادیوں کے میلے سجائے گئے اور انتہا پسندیاں قومیتی و مذہبی لبادوں میں مضبوط ہوئیں جس کا پھل آج پورے خطے میں جگہ جگہ دستیاب ہے۔
بھارت کو بجا طور پر یہ ڈر تھا کہ کہیں اس کھیل کے دوران متحدہ بنگال کی تحریک مضبوط نہ ہو جائے۔ اس کی نظر برابر اس پر تھی۔ بھارتی افواج دسمبر 1971 میں بنگلہ دیش بنانے نہیں بلکہ متحدہ بنگال کی تحریک کو کچلنے کے لیے مشرقی پاکستان میں داخل ہوئیں تھیں۔
پاکستان پر حملے سے چند ماہ پہلے راتوں رات مجیب باہنی کھڑی کی گئی جس کا مقصد صرف اور صرف متحدہ بنگال کے حامیوں کو مارنا تھا، جو سب کے سب چین نواز تھے۔ اگر چین نواز متحدہ بنگال ہی بنانا تھا تو پھر پاکستان توڑنے کی مہم کیوں شروع کرنی تھی۔
اپنے اقتدار کا دس سالہ جشن مناتے ہوئے جنرل ایوب خان نے اخباروں کے ایڈیٹرز سے ملاقات میں اس باکمال تجویز کا تذکرہ کیا جو ریکارڈ کا حصّہ ہے۔ یہی بات پختونوں کو ایک اور انداز سے بیچی گئی۔ ایک پختون کمیونسٹ کی کتاب ”فریب نا تمام“ ہر پاکستانی کو پڑھنی چاہیے۔
جمعہ خان صوفی نے اس کتاب میں ولی خان کے حوالے سے بتایا ہے کہ جب 1968 میں ایوب دورِ حکومت کے دوران گول میز کانفرنس ناکام ہوئی تو ایوب خان نے ولی خان کو بلا کر کہا کہ اگر تم پاکستان میں اثر و رسوخ بڑھانے کے خواہاں ہو تو بنگالیوں سے جان چھڑوا لو۔ جمعہ خان صوفی کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان (امام علی نازش گروپ) میں تھے۔ بقول جمال نقوی یہ گروپ 1967 میں ہی بنگالیوں کی علیحدگی کی قرارداد منظور کر چکا تھا
Read Complete story published @ Dawn Urdu
News of Interview
https://jang.com.pk/print/220236-todays-print
East Pakistan would be given independence, Pak president told US in November 1971
No comments:
Post a Comment