Friday, January 17, 2014

On the death of Musadaq sanwal: "گور پیا کوئی ہور





On the death of Musadaq sanwal

"گور پیا کوئی ہور


On the death of Musadaq sanwal

"گور پیا کوئی ہور

اب وہ بہت سے دریا اور ندیاں عبور کر چکا تھا۔ کیونکہ وہ حلیم تھا اس لیے ہر طرح کے پانیوں میں تیرنا اسے آتا تھا۔ بیماری کا ذکر تو وہ کرتا ہی کہاں تھا کہ قلندر سختیوں کو مواقع میں بدلنے کا گُر سیکھ کر پیدا ہوتے ہیں۔ البتہ عدنان سے پتہ چلتا رہا کہ وہ مسلسل بیمار ہے۔ گاہے بگاہے خبریں ملتیں رہیں مگر ملاقات میں پھر گیپ آگیا۔

مصدق سانول، محی الدین، پرویز، امتیاز بلوچ، مہہ رخ، وسیم، ہما صدر، ندیم، رخسانہ، عدنان قادر یہ سب مشہور پنجابی ڈرامہ گروپ "پنجاب لوک رہس" کے قافلہ کے وہ شہباز تھے جن کا گرو "لخت پاشا" (پاشی) تھا۔
یہ سب کسی زمانے میں گرو سے حد سے زیادہ متاثر تھے۔ کوئی ملتان سے آیا تھا تو کوئی ڈیرہ غازی خان سے، کسی کا تعلق لائل پور (فیصل آباد) سے تھا تو کوئی لاہور سے۔ کچھ انجینئرنگ یونیورسٹی میں پڑھ رہے تھے تو کوئی این سی اے کا طالب علم تھا۔ یہ 1980 کی دہائی کا زمانہ تھا کہ ہم سب کو ضیاالحق دور ہی میں "جاگ" لگی تھی۔
Read full article @






No comments:

Post a Comment

Followers of Zia's language Policy & literature festivals ضیاالحق دے لسانی سجن اتے ادبی کانفرنساں

  Followers of Zia's language Policy & literature festivals It was dictator Zia ul Hoq who not only played sectarian card but also d...