Why Atta-Turk is great for Turks?
Instead of Kingship,
Khilafat & Imamat,
Turkey opted for Nation State
مصطفیٰ کمال پاشا (اتاترک) محض اس لیے عظیم نہیں تھے کہ ان میں بیک وقت اک سپہ سالار اور سیاسی مدبر کی اعلیٰ خوبیاں پائی جاتی تھیں، اور نہ ہی وہ اس لیے عظیم تھے کہ وہ جدید ترکی کے معمار تھے۔ وہ اس لیے عظیم تھے کہ انہوں نے ترکوں اور ترکی کو تعصب، شکست اور تنہائی کے گہرے گڑھے میں گرنے سے نہ صرف بچایا بلکہ خلافت، امامت و بادشاہت کو مسترد کر کے ترک وطنی ریاست (Turkish Republic) بنائی اور اقوام عالم میں ترکوں کو اپنے پاؤں پر دوبارہ کھڑا کر دیا۔
Still in 21st century, Muslim mindset in general influenced
with the notions of Khilafat, Kingship and Imamat but Mustafa rejected all
three notions and opted for a Republic (Nation State) in early 1920s. He gave Turks a new pride instead of praising
fall of Ottomans. Still after more than
90 years, majority of Muslim countries like Saudi Arabia, Iran, UAE, Egypt etc are
thinking to opt that way Yet Pakistan’s example is different as we have Iqbal
& Jinnah who participated in election processes even in colonial times when
there was a limited franchise and assemblies had no independence. Allama Iqbbal and Mollana Obaid ullah Sindhi
were among rare voices who supported Atta-Turk’s reforms in early 1920s.
مصطفیٰ کمال پاشا جب سپاہی تھا تو اس نے نہ صرف ترکوں کا حوصلہ بڑھایا بلکہ متحارب فوجوں سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر لڑتا رہا۔ جب اسے بطور سیاسی مدبر جدید ترکی کی بنیادیں رکھنا تھیں تو وہ یہ بات جان چکا تھا کہ اب بادشاہتوں اور خلافتوں کا زمانہ گزر چکا ہے اور دنیا وطنی ریاستوں (nation states) کے وسیلہ سے نئے راستے تلاش کر رہی ہیں۔ اس سوچ کے پیچھے لالہ دوری، تنظیمات اصلاحات اور مادری زبان ترکی کی تحریکوں کا اثر بھی تھا اور ینگ ٹرکس (Young Turks) کی طاقت بھی۔ بس اتاترک نے خلافت، امامت اور بادشاہت کو چھوڑ کر وطنی ریاست کی بنیاد پر جدید ترکی کی بنیادیں استوار کیں۔
Read
and enjoy
No comments:
Post a Comment