Sunday, April 12, 2015

Job festival: linking Education with Job Market via skill education

Job festival@Moltan, Punjab

Linking Education with Job Market via skill education

 Skills میں گہرا رشتہ ہے مگر ہم گذشتہ 67 سالوں سے چاروں تعلیمی بندوبست اور ہنر یعنی
صوبوں میں ایسا تعلیمی بندوبست چلا رہے ہیں جس میں تعلیم کو ہنر سے جوڑنے کا ویژن مفقود ہے۔ ہمارے کالج اور یونیورسٹیاں ہر سال بی اے، بی ایس سی، ایم اے، ایم ایس سی کی فوج ظفر موج نکالتے ہیں جو مارکیٹ (منڈی) میں ’’کام کے نہ کاج کے، دشمن اناج کے‘‘ کی عملی تفسیر ہوتے ہیں۔ ایک زمانہ میں انجنیئرنگ اور ڈاکٹری کی ڈگریاں نوکری کی ضمانت ہوتی تھیں کہ پھر 1980 کی دہائی میں ایم بی اے والے بھی اس فہرست میں شامل ہوگئے۔ مگر جس ملک میں ہر سال لاکھوں طلبا و طالبات ڈگریاں لیے مارکیٹ میں اُتر رہے ہوں وہاں صورتحال مخدوش نہیں ہوگی تو کیا ہوگا؟ جب مارکیٹ کی ضروریات کو سامنے رکھ کر تعلیم ہی نہیں دی جاتی تو پھر بے روزگاری کا راگ الاپنے کی ضرورت نہیں۔ نوآبادیاتی دور میں خواندگی کی شرح بھی کم تھی، سکولوں کی تعداد بھی آبادی کے تناسب سے کہیں تھوڑی تھی جبکہ سرکاری محکموں میں کلرکوں، ٹائپ کرنے والوں، قاصدوں وغیرہ کی نوکریاں بھی وافر ہوتی تھیں۔ مگر آج سکولوں کی تعداد 5 گنا سے زائد ہوچکی ہے، کمپیوٹر کی آمد کے بعد کلرکوں وغیرہ کی نوکریاں بھی کم ہوچکی ہیں تو پھر یہ میٹرک، ایف اے پاس کہاں جائیں؟ اگر انہیں کوئی ایک بھی ہنر نہیں آتا تو پھر مارکیٹ میں انہیں نوکری کہاں ملے گی؟ میٹرک سے ایم اے تک بے روزگاروں کی فوج ہماری پالیسیوں کا تمسخر اڑا رہی ہے۔ ’’سونے پر سہاگہ ‘‘نجی یونیورسٹیوں کی آمد نے چڑھایا جسے مشرف دور میں بوجوہ نسخہ کیمیا قرار دے کر چلایا گیا تھا۔ اسلام آباد سے خبر آئی ہے کہ یونیورسٹیوں کو چلانے والے ہائر ایجوکیشن کمیشن کو بھی ہوش آہی گئی اور 50 سے زائد جعلی نجی یونیورسٹیوں کے خلاف کمیشن نے کاروائی شروع کر دی ہے۔ معیار تعلیم کی زبوں حالی پر نوحہ پڑھنا تو دور کی بات کہ ان جعلی یونیورسٹیوں نے کمیشن سے اجازت (این او سی ) لیے بغیر کیمپس بھی کھول رکھے ہیں اور ایم فل، پی ایچ ڈی بھی دھڑا دھڑ کر وا رہے ہیں۔ آج مارکیٹ میں نالائق ڈگری ہولڈروں کی تعداد خاصی بڑھ چکی ہے۔ یہ ہیں وہ زمینی حقائق جن پر توجہ دینے کی 
بجائے ہمارا میڈیا، سیاسی جماعتیں اور مقتدر اشرافیہ ’’ڈنگ ٹپاؤ‘‘ پالیسیوں میں رجھے ہوئے ہیں۔
http://humshehrionline.com/?p=10781

No comments:

Post a Comment

Followers of Zia's language Policy & literature festivals ضیاالحق دے لسانی سجن اتے ادبی کانفرنساں

  Followers of Zia's language Policy & literature festivals It was dictator Zia ul Hoq who not only played sectarian card but also d...