Saturday, April 18, 2015

23rd April: MQM's Agonies will not End for sure





23rd April

 MQM's agonies will not end for sure



Either MQM wins or not but his agonies will not end after 23rd April by-elections in Karachi. By-election is a test case yet the real election drama will start in coming Local Body Polls.  The party has to use her full force in NA 246 yet this battle shows her weaknesses too. PPP is ready to launch its campaign from April 26th while other parties will also follow it in near future. Poor MQM is compelled to use Mohajar Card during her campaign extensively but keeping in view changed demographic situation Mohajar Card will not serve any more especially among more than 57% non mohajar Karachi population. Current campaign shows that even Urdu wallas are not 100% with MQM. Read and think


۔۔۔۔۔ 23 اپریل کا نتیجہ کچھ بھی نکلے مگر اب ایم کیو ایم کی مشکلات میں اضافہ دیوار پر لکھا جاچکا ہے۔ ایم کیو ایم جس قدر سیاسی تنہائیوں میں جائے گی اس کی مشکلات مزید بڑھتی جائیں گی۔ لندن سے کراچی تک ایم کیو ایم کا گھیرا تنگ ہوتا جا رہا ہے۔ 23 اپریل کے بعد یہ گھیرا مزید تنگ ہوجائے گا کہ آمدہ بلدیاتی انتخابات کا’’ گرز ‘‘تیار ہے۔ ضیا شاہی کے بلدیاتی انتخابات کی برکتوں سے کراچی حیدرآباد کی سیاستوں میں وارد ہونے والی ایم کیو ایم 2015 کے بلدیاتی انتخابات سے کس قدر خوفزدہ ہے اس کے اشارے جابجا مل رہے ہیں۔ سوال محض لندنی مقدمات اور 23 اپریل کے ضمنی انتخاب کا ہی ہوتا تو ایم کیو ایم اپنے جہاندیدہ خفیہ کرم فرماؤں کی وجہ سے بچ جاتی مگر اب تو ہر گذرتا دن ایم کیو ایم پر بھاری ہے۔ یہ درست کہ میڈیا میں ایم کیو ایم کے حامیوں کی تعداد اب بھی بہت زیادہ ہے، یہ بھی درست کہ ایم کیو ایم متحدہ بننے کے باوجود مہاجر کارڈ کو سینے سے لگائے بیٹھی ہے مگر وہ یہ بات بھی یاد رکھیں کہ وقت ہمیشہ ایک جیسا نہیں رہتا - 

محض سندھی اجرک اوڑھنے، پنجابی میں چند جملے بولنے یا کسی بلوچ، پٹھان کو ’’شوبوائے ‘‘رکھنے سے اب کام نہیں چلے گا۔ ویسے شوبوائے رکھنے کا کام تو کانگرس کو بھی 1940 کی دہائی میں لے ڈوبا تھا کہ اب 21 ویں صدی تو میڈیا کی صدی ہے۔ صولت مرزا کی طرح ایم کیو ایم کتنے مجرموں بارے دعویٰ کرے گی کہ وہ ایم کیو ایم کے ’’بندے‘‘ نہیں۔ یہ فہرست بھی بڑھتی جارہی ہے۔ - 

جس طرح ایم کیو ایم پھنستی جارہی ہے اور اس پر خود پیدا کردہ مصیبتوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے اس سے پارٹی کے بہت سے حلقوں میں اضطراب بھی بڑھ رہا ہے۔ مصیبت کے دنوں میں دانشمندی کا دامن تو چھٹ ہی جاتا ہے اور بندہ غلطی پر غلطی کرتا چلا جاتا ہے۔ نبیل گبول کو ٹکٹ دیتے وقت ایم کیو ایم کے بعض اعلیٰ اذہان یہ سمجھتے تھے کہ اب لیاری کو فتح کرنے کا دن بھی آن پہنچا ہے۔ مگر سردار گبول کے فرزند نے انہیں بیچ منجدھار لاکر چھوڑ دیا ہے۔ - 

چیلنج کو مواقع میں بدلنا ہی تو اصل سیاست ہوتی ہے کہ ایم کیو ایم کے پاس ضیا اور مشرف شاہی کے کمبل سے جان چھڑانے کا یہ آخری موقع ہے۔ بلدیاتی انتخابات کے بعد یہ موقع بھی دوبارہ نہ ملے گا۔ چوہدری نثار کے بیانات سے یہ تو معلوم ہوگیا ہے کہ عمران فاروق کے قاتلوں تک حکومت کی رسائی ہے۔ مگر یہ بات راز ہے کہ چوہدری صاحب مجرموں کے تبادلہ میں برطانیہ سے کیا مانگ رہے ہیں؟ الطاف حسین کو پاکستان لاکر مجیب الرحمن بنانے کی غلطی تو وہ نہیں کریں گے البتہ نومولود بلوچ لیڈر کو اس تبادلہ میں لانے کا خیال چوہدری صاحب کو سستا رہا ہے؟ ت - 


No comments:

Post a Comment

Followers of Zia's language Policy & literature festivals ضیاالحق دے لسانی سجن اتے ادبی کانفرنساں

  Followers of Zia's language Policy & literature festivals It was dictator Zia ul Hoq who not only played sectarian card but also d...