Saturday, January 30, 2016

Implementation of NAP: Obstacles, Riddles, Preferences & Twists

Implementation of NAP

Obstacles, Riddles, Preferences & Twists

No one can combat terrorism in a terrorize Scenario.  Efforts to combat terrorism & Extremism remained futile in the presence of infighting among powerful institutions, provinces, political parties and civil society especially the media. After reading newspaper headings these days, one can easily judge that We are not on One Page now a days. But who is responsible of this mess?  It is partly due to infighting but largely due to anti-democratic forces  in Pakistan. Playing with issue of terrorism is more dangerous then playing with religion in many ways. After Bcha Khan university attack, KPK Chief Minister coined a new strategy to combat terrorism. After unsuccessful local solutions of banning pillion riding (double swari on motorbikes) and Mobile phone service it is the third local solution. He said that we should distribute arms among people so they will combat terrorists themselves. So he want to use lawlessness against terrorists and you may call it a tactical withdrawal of the State from its responsibilities to combat terrorism.

Read the piece Yourself published in weekly HumShehri this week.


Extracts
دہشت پھیلا کر دہشت گردی کا خاتمہ نہ آج تک کسی جگہ ہوا ہے نہ ہمارے ہاں ہوسکتا ہے۔ بلکہ یہ عمل نئے دہشت گرد پیدا کرنے میں معاون ہوتا ہے۔ ان مسائل سے نمٹنے کے لیے تو ہمیں سیاسی حل پر ساتھ ساتھ عمل کرنا ہوگا۔ سیاسی حل کے لیے ضروری ہے کہ وفاق، صوبوں اور اضلاع کی منتخب قیادتوں کے ذریعہ اس کو سیاست سے جوڑا جائے۔ بصورت دیگر سیاسی و معاشرتی سطح پر انتشار بڑھنے کا خطرہ منڈلاتا رہے گا۔ 

جب قائد حذب اختلاف سید خورشید شاہ وزیر اعظم سے جواب مانگ رہے ہوتے ہیں تو اس کا عمومی تاثر کیا بنتا ہے؟ پٹھانکوٹ حساس و سفارتی نوعیت کا معاملہ ہے تو پھر اس پر قائد حذب اختلاف کو اعتماد میں لینے میں کیا رکاوٹ ہے؟ ایک ایسی صورتحال میں جب معاملہ کا تعلق براہ راست دہشت گردی سے ہو اور آپ سول ملٹری قیادت کے ایک صفحہ پر ہونے کے داعی بھی ہوں تو پھر کیا قائد حزب اختلاف کے ایسے بیانات کے بعد ایک صفحہ پر ہونے کا تاثر ہوا نہیں جاتا۔ اب اگر یہ تاثر مضبوط ہوتا ہے تو پھر کونسا نیشنل ایکشن پلان؟ کہاں کی منصوبہ بندی اور کہاں کا عملدرآمد۔ 

غداری کیس کے ملزم کے انٹرویو نشر ہوتے ہیں اور وہ جلتی پر تیل ڈالتے ہوئے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع بارے تنبیہ کرتا ہے۔ آرمی چیف وضاحتی بیان جاری کرکے مسئلہ کو رفع دفع کرتے ہیں تو ’’مہان دانشور‘‘ مدت ملازمت کو ایک سال بڑھانے کی نئی بحث شروع کرتے ہوئے دور دور سے کوڑیاں سامنے لانے میں رجھ جاتے ہیں۔ 

ایم کیو ایم کو شاید حزب اختلاف میں رہنے کی زیادہ عادت و تجربہ نہیں۔ آج وہ نہ سندھ سرکار میں ہیں اور نہ ہی مرکز میں، اس لیے وہ ’’دھرنوں‘‘ کو آزمانے پر بوجوہ مائل ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے وہ یہ بھی بھول گئے ہیں کہ جس طالبان مخالفت کا وہ دن رات کریڈٹ لیتے نہیں تھکتے، ان کے یہ تازہ ترین دھرنے ان کو بالواسطہ مدد فراہم کرنے کا باعث بنیں گے۔ 
Further readings
Terrorism

Diarchy of Army and Civilans
Why does Pakistan’s democracy remain under the shadow of army?
This is the first official recognition of what a section of the media had witnessed happening over the last two years. The system operating in Pakistan is diarchy where the army is the major player.
http://www.pakistantoday.com.pk/2016/01/30/comment/why-does-pakistans-democracy-remain-under-the-shadow-of-army/


No comments:

Post a Comment

ڈان ڈاٹ کام وچ چھپیاں اردو لکھتاں

  ایس لنک تے کلک کرو کلک کرو تے پڑھو