Friday, May 8, 2015

Pakistan: In between Devil & Deep Sea


Pakistan: In between Devil & Deep Sea

Signals of intervention are visible in Pakistan. State of Pakistan can take benefit from this situation provided elected and non elected tiers remain on one page otherwise third party will use them as par past practice. Cases, rebuttal and apologies of Altaf Hussain , conflicts on Kasghar-Gwadar route, unprecedented acts of Zulfiqar Mirza all looks different angles of a same plan. Recent Helicopter incident reporting by some foreign press is enough to understand that some forces always tries to spread misleading information. Everyone in Pakistan want to know who is our god? In Allahbad adress Iqbal, 85 years back pinpointed two strategic areas, one was our coastal belt and other was areas adjacent to Durand Line.  Still we are struggling to secure both naked borders. 
read and try to de-construct it


دیکھا جائے تو الطاف حسین نشانِ عبرت بن گئے ہیں کہ ’’غیروں‘‘پر تکیہ کرنے سے بدرجہا بہتر تو ملک کی جیل میں جانا تھا۔ بھٹو سے بڑی مثال کیا ہوسکتی ہے کہ عدالتوں سے پھانسی دلوانے کے باوجود آج بھٹو کے بدترین دشمن بھی یہ کہتے ہیں کہ بھٹو کو انصاف نہیں ملا۔ پاکستان سے باہر بیٹھے بلوچ اس سے سبق سیکھیں تو بلوچستان کی مشکلیں کم ہوسکتی ہیں۔ انہیں تو مولانا عبید اللہ سندھی ہی کی کتب پڑھ لینی چاہیے کہ مولانا 1915 سے 1939 تک انقلابی روس سے مقدس حجاز تک 24 سال گذار کر جب واپس آئے تو انہیں بخوبی معلوم ہوگیا کہ ’’باہرلے‘‘ ہمارے عوام کا مقدر بدلنے سے زیادہ اپنے مفادات کے اسیر ہیں۔ - 

پاکستان اور بھارت کالا باغ اور سروپ ڈیم نہ بنا سکے۔ دونوں ممالک میں ڈیموں کے مخالف بظاہر آگے بڑھے ہوئے انقلابی تھے، کچھ جانتے ہوئے اور کچھ نہ جانتے ہوئے۔ مگر یہ بات جھٹلانی مشکل ہے کہ یہ فیصلے اسلام آباد اور نئی دلی میں ہی ہوئے یا کہیں اور ہوئے تھے؟ ترکی اور مصر ایسے ممالک ہیں جنھوں نے سرد جنگ میں کھل کر امریکہ کا ساتھ دیا اور اپنے بین الاقوامی قرضے معاف کروائے مگر ہمارے ہاں صرف چند ہی لوگوں کی جیبیں گرم ہوئیں اور ملک میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار بڑھا۔ یہ سب واقعات ایک ہی نتیجہ کی طرف  اشارے کر رہے ہیں، - 

چین کی پاکستان میں سرمایہ کاری ہو یا پاکستان میں فرقہ وارانہ اور مذہبی منافرت کے واقعات، لندنی قانون کی دیوی کا یکدم متحرک ہونا ہو یا پھر پاکستان میں نئے بیانیے کی تلاش، ان سب واقعات کے حوالے سے جو طوفان 13 مئی 2013 کے بعد تیز ہوچکے ہیں وہ تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہے۔ کبھی الطاف حسین سے پاکستانی پارلیمان سمیت مقتدر اداروں کے خلاف بیان دلواتے ہیں تو کبھی اس پر مقدمات کے منطقی انجام تک پہنچنے کی خبریں چلاتے ہیں۔ سیاست سے الگ تھلگ رہنے میں مشہور لندن پولیس کا چیف کبھی بیان داغتا ہے تو کبھی کوئی گمنام برطانوی سیاستدان اس ایجنڈے کو آگے بڑھاتا ہے۔یوں لگتا ہے کہ لندنی سرد خانے میں ایسے کئی منجمد سانچے ہیں جنھیں بوقت ضرورت پگھلایا جائے گا۔ ایک ایسے ملک میں جہاں پارلیمان، فوج، عدلیہ، میڈیا اور دیگر ادارے ایک صفحہ پر نہ ہوں وہاں ’’باہرلوں‘‘ کی موجیں ہوتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ 2013 کے انتخابات کے بعد اندرونی اختلافات کو بڑھانا ضروری قرار پایا۔ مگر دیکھا جائے تو ان باہرلے چیلنجوں کو مواقع میں بھی بد لاجا سکتا ہے۔ مگر اس کے لیے ضروری ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اور مقتدر ادارے غیر آئینی و غیر جمہوری و غیر قانونی اقدامات سے پر ہیز برتنے پر اتفاق کا مظاہرہ کریں۔ حالیہ عرصے میں دھرنوں اور یمن کی دلدلوں سے نکلنے میں پارلیمانی قرار دادوں نے ریاست پاکستان کو خاصی گنجائش فراہم کی، اب مقتدر اداروں کو بھی یہ بات تسلیم کرلینی چاہیے کہ پارلیمان کی موجودگی میں کسی بھی بااثر ملک کو ’’ون ونڈو آپریشن‘‘ کے ذریعے وطن عزیز کوڈکٹیشن دینے سے باز رکھا جا سکتا ہے۔ - 


1 comment:

  1. Such a great blog! I am looking for these kinds of blogs for last many days. Keep it up. Thanks for sharing
    Park view City Islamabad

    ReplyDelete

Followers of Zia's language Policy & literature festivals ضیاالحق دے لسانی سجن اتے ادبی کانفرنساں

  Followers of Zia's language Policy & literature festivals It was dictator Zia ul Hoq who not only played sectarian card but also d...