Libyan Crisis
Why Obama hit UK, France and KSA?
Is the story of making and
breaking of alliances is ready to unfold? Timing of exposing the ‘Shit Show’ is
important partly due to the mess and partly due to election year yet withdrawal
of Russian ground forces from Syria shows that something is cooking behind the scene
as usual. UK, France and KSA registered
their reservations against the statements of US President but they used
Non-official channels and avoided a direct conflict. As par a Russian analyst, the efforts of Putin
to revive cold war also proved futile. Obama, through such statements not only
warned his allies but also sent a message to new comers especially Iran who are
ready to join a ride. Reactions from UK and Saudi Arab are self-explanatory and interesting in many ways yet in Pakistani media the story could not attract editors or they intentionally avoided it.
Strengths in Sino-US
relationship, presence of European allies like Germany and Turkey and successful
arm-twisting of Iran enable US to fix irritants whosoever is. But unlike Cold
War era as inter-dependency and globalization are orders of the day so revival
of old politics has little room to grow.
All relevant links are there and now you can read the article by clicking HERE
Rationality vs. State Craft Secret Affairs Use of Religion (Islam) in national & International Politics
لیبیا میں حکمرانی کے
بحران سے متعلق 2011کے واقعہ پر امریکی صدر بارک اوبامہ نے برطانیہ و فرانس کوبراہ
راست اور سعودی عرب کو بالواسطہ ذمہ دار قرار دے ڈالا۔ یوں اوبامہ کے اس بیان کے
بعد بین القوامی میڈیا میں کھلبلی مچ گئی کہ برطانیہ، فرانس اور سعودی عرب کو
بالواسطہ ردعمل دینا پڑا۔ کونسا بین القوامی اخبار ہے جس نے اس خبر کو شہ سرخی نہ
بنایا۔
سی این این، واشنگٹن پوسٹ،
نیو یارک ٹائمز، بی بی سی، فرانس 24، گارڈین، عرب نیوز ہر جگہ اس بیان کی دھمک سنی
گئی مگر ہمارے آزادمیڈیا میں اس خبر کو دبا دیا گیا۔ حتی کہ شاہ فیصل کے آخری
فرزند اور سعودی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ شہزادہ ترکی الفصیل کے اس مضمون کو
بھی پاکستانی اُردو اخبارات نے اہمیت نہ دی جو اوبامہ کے زیر تبصرہ بیان کے بعد
انھوں نے عرب نیوز کے نام اوبامہ کو مخاطب کرکے لکھا تھا۔ خبر کے مطابق ہشیار ترکی
الفصیل نے اس مضمون کو عربی میں چھپوانا ضروری نہ سمجھا اور صرف انگریزی تحریر پر
ہی اکتفا کیا۔ شاید یہی وہ پالیسی تھی جسے پاکستانی میڈیا نے بھی نبھایا۔ چینلوں
پر تویہ بیان چلا مگر اگلی صبح اُردواخبارات میں بوجوہ یہ مضمون جگہ نہ پاسکا
سابق برطانوی سیکٹری خارجہ میلکم ریفکنڈ نے اس
بیان پر انگریزی جملہ"A bit rich'' ادا
کیا جس کا مطلب ہے کہ گند میں ہم سب شامل ہیں۔موصوف نے بات یہیں پر ختم نہ کی بلکہ
مزید فرمایا “امریکی صدر محض فرانس و
برطانیہ کو ہی مورد الزام نہ ٹہرائیں
نام لیے بغیر اوبامہ نے مشرق
وسطی کی چند بااثر حکومتوں پر بھی مداخلتوں کاالزام دھرا جس نے سعودی شاہی خاندان
کو مزید چوکنا کردیا۔ اوبامہ کے انٹرویو سے لوگوں کو اندر کی کہانی زیادہ سمجھ نہ
آئی کہ ترکی الفصیل کے مضمون نے ڈاڑھی میں تنکے کو ازخود مشتہر کر ڈالا۔
“سعودی
اور ایرانی مقابلہ بازیوں کی وجہ سے پراکسی جنگیں تقویت حاصل کررہی ہیں، یہ بات
مجھے اپنے اتحادیوں (سعودی عرب) سے بھی کہنی ہے اور ایرانیوں کو بھی” ۔ اب اوبامہ کا
یہ بیان بھی ذرا پڑھ لیں کہ “مجھے اپنے
یورپی اتحادیادیوں (برطانیہ و فرانس) پر پورا اعتماد تھا اس لیے لیبیا کے بحران کو
قابو کرنے کے بعد میں نے بعد کے حالات سنبھالنے کاکام ان پر چھوڑ دیا تھا”۔اوبامہ
کے اعتماد کو لیبیا میں حکمرانی کے بحران کے بعد جو ٹھیس پہنچی ہے اس کا اس نے
برملا اظہار کیوں ضروری سمجھا یہ کوئی راز کی بات نہیں رہ گئی۔ اوبامہ نے اپنے اس
پالیسی بیان میں عرب سپرنگ کی طرف بھی اشارے کیے کہ اس کھیل میں کون کون کیا کرتا
رہا ہے۔ اس کا احوال صدارتی محل سے رخصت ہونے کے بعد شاید اوبامہ کتابی صورت میں
لکھیں گے۔ مگر پوچھنے والا سوال تو یہ بھی ہے کہ خود امریکہ میں وہ کون کون سی
قوتیں ہیں جو اس قسم کے غلط فیصلوں کے وقت “باہرلوں” سے رل جاتی ہیں یا پھر دروٹ
لیتی ہیں۔ برطانیہ یا فرانس والے از خود امریکہ بہادر کو ڈکٹیشن تو انہیں دے سکتے
کہ جب تک امریکہ میں موجود اک مخصوص اسلحہ ساز لابی اور ان کے مربی سیاستدان ساتھ
نہ دیں “باہر لے” چکمہ نہیں دے سکتے۔
David Cameron was distracted during Libya crisis, says Barack Obama The Gaurdian
Obama's Libya Debacle Foreign Affairs
Obama: European distraction led to Libya 'mess' CNN
Obama: Cameron was 'distracted' after Libya intervention BCC
Mr. Obama, we are not ‘free riders’ Arab News
Another story published in the Atlantic
No comments:
Post a Comment